پروجیکٹ دستاویز - بنیادی اہداف اور حکمت عملی - ٹیچر ٹریننگ سینٹر

Print Friendly and PDF


 

پروجیکٹ دستاویز

بنیادی اہداف اور حکمت عملی

ٹیچر ٹریننگ سینٹر

(اسلامی احکام کے مطابق)


 

دیباچہ

زیرِ نظر کتابچہ میں اُن تمام موضوعات کا احاطہ کیا گیا ہے جو اسلامی روح کے مطابق ایک معلم کی تربیت میں شامل ہونی چائیں۔تجویز کردہ تربیتی نظام کی اساس چھ بنیادی عوامل پر استوار کی گئی ہے۔

اول۔قرآن و سنت کے احکامات  کی روشنی میں معلم میں مخصوص اوصاف کی آبیاری۔ اگر اساتذہ کے اندر یہ وصف پیدا کردئے جائیں، جو ناممکن نہِیں، تو ہم ایسے معلم تیار کرسکتے ہیں جن کے قلوب پُرنور ہونگے اور زبانوں پر حکمت کےچشمے جاری ہونگے۔  

دوئم۔ جدید تحقیق کے مطابق معلم کو ان تمام بنیادی مہارتوں میں طاق کرنا جو مربوط تعلیمی نظام کے لئے ناگزیر ہیں۔

سوئم۔ ادارہ میں علمائے اخلاق کے مرتب کردہ آداب و اخلاق کا نفاذ

چہارم۔ ادارہ، معلم اور استاد کے درمیان مضبوط تعلق استوار کرنا تاکہ طے شدہ اہداف کا حصول ممکن ہو۔

پنجم۔ تشکیل کردہ نظام تربیت میں ان تمام افراد کے لئے تربیتی  مواد کی تیاری جوادارہ  سے متعلقہ ہیں۔

ششم۔ انتہائی مضبوط جانچ پڑتال کے نظام کی تیاری تاکہ کسی کی غفلت و کوتاہی  سے طے کردہ اہداف  کے حصول میں کوئی روکاوٹ نہ آئے۔

ان تمام مقاصد کو قابلِ عمل بنانے کے لئے ان فراد کی معاونت درکار ہوگی۔

اول۔ علمائے اکرام جو تصوف اورروحانیت پر عبور رکھتے ہیں۔ یہ استاد کی تربیت سے متعلقہ ان امور کے متعلق راہنمائی دیں گے جو  اہل علم کے لئے لازم خصوصیات کے موضوع سے متعلقہ ہیں۔

دوئم۔ایسے ماہرینِ تعلیم جو معلم کی تربیت سے متعلقہ تمام امور سے متعلقہ آگہی رکھتے ہوں جس میں تحقیق، تربیتی مواد کی تیاری، تربیت کا انعقاد، جانچ پڑتال  وغیرہ شامل ہیں۔

سوئم۔ جانچ پڑتال کے عمل کی مسلسل نگرانی کے لئے انتظامیہ کا قلیدی کردار ہوگا۔

طے کردہ اہداف کا حصول ایک لمبا سفر ہے۔اس کے لئے کچھ افراد کو ہائر کرناپڑے گا جو ہمہ وقت درکار مواد کی تیاری میں مصروف رہیں۔ اس کے بغیر مخصوص مدت کے اندرطے شدہ اہداف کو حاصل نہیں کیا جاسکتا۔

اسلام علم و تعلیم کی اہمیت کا بہت زیادہ قائل ہے یہاں تک کہ قرآن مجید میں سب سے پہلے جس نعمت کا تذکرہ کیا ہے وہ نعمت علم ہے جیسا کہ ابتدائی وحی حضور اکرم پرصلی اللہ علیہ والہ وسلم پر نازل ہوئی تو اس میں یوں علم کی اہمیت کو بیان فرمایا ہے :

علَّمَ الْانسَانَ مَا لَمْ يَعْلَم۔ سورہ علق آیت ۵

(اور انسان کو وہ باتیں سکھائیں جس کا اس کو علم نہ تھا)۔

ایساکام جوجس قدر اہمیت والا ہو اس کو صحیح طور پر انجام دینے کےلئے خصوصی آداب و رسوم کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ اس کی انجام دہی میں کوئی کوتاہی انسان سے سرزد نہ ہو۔ جس قدر اس کام کی انجام دہی کی راہ میں انسان کوتاہی سے محفوظ رہے گا وہ اس کام کے ہدف کو حاصل کرنے میں زیادہ کامیاب رہے گا۔ لہٰذا جو کوئی علم و معرفت کی وادی میں قدم رکھنا چاہتا ہے تو اس کو اس بڑے فریضے کی انجام دہی سے پہلے اس کے آداب و فرائض  اور معلم سے جڑی ہوئی خصوصیات کا جاننا بہت ضروری ہے۔

اہل علم کے لئے لازم خصوصیات

قرآن مجید کی بیان کردہ تعلیمات کے مطابق اہل علم کے اندر پانچ قسم کی خصوصیات کا پایا جانا ضروری ہے۔اگر معلم میں یہ پانچ خصوصیات پیدا کر دی جائیں تو ایک ایسی  مثالی ٹیم تیار کی جاسکتی ہے جوآج تک تیار نہیں ہوئی۔

۱۔ ایمان :

وَ الرَّاسِخُونَ فىِ الْعِلْمِ يَقُولُونَ ءَامَنَّا بِهِ كلُ‏ مِّنْ عِندِ رَبِّنَا۔ سورہ آل عمران آیت 7

ترجمہ: اور علم میں راسخ مقام رکھنے والے ہی جانتے ہیں جو کہتے ہیں: ہم اس پر ایمان لے آئے ہیں، یہ سب کچھ ہمارے رب کی طرف سے ہے۔

۲۔ توحید:

اشَهِدَ اللَّهُ أَنَّهُ لَا إِلَاهَ إِلَّا هُوَ وَ الْمَلَئكَةُ وَ أُوْلُواْ الْعِلْم۔ سورہ آل عمران آیت 18

ترجمہ : اللہ نے خود شہادت دی ہے کہ اس کے سوا کوئی معبود نہیں اور فرشتوں اور اہل علم نے بھی یہی شہادت دی۔

۳۔ حزن و ملال:

إِنَّ الَّذِينَ أُوتُواْ الْعِلْمَ مِن قَبْلِهِ إِذَا يُتْلىَ‏ عَلَيهْمْ يخَرُّونَ لِلْأَذْقَانِ سُجَّدًا۔ وَ يَقُولُونَ سُبْحَانَ رَبِّنَا إِن كاَنَ وَعْدُ رَبِّنَا لَمَفْعُولًا۔ وَ يخَرُّونَ لِلْأَذْقَانِ يَبْكُونَ وَ يَزِيدُهُمْ خُشُوعًا۔ سورہ اسراء آیت  107 ۔  109

ترجمہ : اس سے پہلے جنہیں علم دیا گیا ہے جب یہ پڑھ کرانہیں سنایا جاتا ہے تو یقینا وہ ٹھوڑیوں کے بل سجدے میں گرپڑتے ہیں۔ اور کہتے ہیں: پاک ہے ہمارا پروردگار اور ہمارے پروردگار کا وعدہ پورا ہوا۔ اور وہ ٹھوڑیوں کے بل گرتے ہیں اور روتے جاتے ہیں اور ان کا خشوع مزید بڑھ جاتا ہے۔

۴۔ خشوع:

وَ يخَرُّونَ لِلْأَذْقَانِ يَبْكُونَ وَ يَزِيدُهُمْ خُشُوعًا۔سورہ اسراء آیت  107 ۔  109

ترجمہ : اور وہ ٹھوڑیوں کے بل گرتے ہیں اور روتے جاتے ہیں اور ان کا خشوع مزید بڑھ جاتا ہے۔

۵۔ خشیت الٰہی:

إِنَّمَا يخَشىَ اللَّهَ مِنْ عِبَادِهِ الْعُلَمَؤُاْ۔ سورہ فاطر آیت   28

ترجمہ : اللہ کے بندوں میں سے صرف اہل علم ہی اس سے ڈرتے ہیں۔

علم اور عالم کا مقام حدیث نبوی کی روشنی میں :

تفقہ فی الدین اور علم دین کو اللہ کی طرف سے ایک خیر قرار دیتے ہوئے حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم فرماتے ہیں :

مَنْ‏ يُرِدِ اللَّهُ‏ بِهِ‏ خَيْراً يُفَقِّهْهُ فِي الدِّينِ.۔ منیۃ المرید  ص  ۹۹

ترجمہ : خداوند عالم جس کے لئے بھلائی چاہتا ہے اس کو دین کا ادراک عطا کردیتا ہے ۔

اور دوسری جگہ طلب علم کو تمام مسلمانوں پر ایک فریضہ قرار دیتے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں:

طَلَبُ‏ الْعِلْمِ‏ فَرِيضَةٌ عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ. منیۃ المرید  ص  ۹۹

ترجمہ : علم کا حاصل کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے۔

ایک اور جگہ پر فرماتے ہیں :

مَنْ‏ طَلَبَ‏ الْعِلْمَ‏ فَهُوَ كَالصَّائِمِ نَهَارَهُ الْقَائِمِ لَيْلَهُ وَ إِنَّ بَاباً مِنَ الْعِلْمِ يَتَعَلَّمُهُ الرَّجُلُ خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَكُونَ أَبُو قُبَيْسٍ ذَهَباً فَأَنْفَقَهُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ. منیۃ المرید  ص   ۱۰۰

ترجمہ : علم حاصل کرنے والا انسان اس شخص کی طرح ہے جو دن بھر روزہ رکھتا ہو اور پوری رات نماز پڑھ کر گزار دیتا ہو اور علم کا ایک باب حاصل کرلے تو اس کے لئے راہ خدا میں کوہِ ابو قبیس کے برابر سونا خرچ کرنے سے بہتر ہے۔

تعلیم سے متعلقہ آداب و فرائض

علم اور تعلیم کی خصوصیات اور فضیلتوں سے آگاہ ہونے کے بعد ہمیں دورانِ تدریس جن آداب، فرائض اور ذمہ داریوں کا خیال رکھنا ضروری ہے  ان کو مندرجہ ذیل چار اقسام میں بانٹا جاسکتا ہے۔

1.      استاد اور شاگرد کے مشترکہ فرائض و آداب

2.     استاد کے ساتھ مخصوص فرائض و آداب

3.      شاگرد کے ساتھ مختص فرائض و آداب

4.       والدین کے فرائض

استاد اور شاگرد کے مشترکہ فرائض و آداب

اگرچہ بزرگان نے استاد اور شاگرد کے مشترکہ بہت سارے  آداب و فرائض بیان کئے ہیں لیکن میں یہاں پر اختصار کی خاطر چند ایک آداب کی طرف اشارہ کروں گا۔

خلوص نیت:

اسلام نے مسلمانوں کو زندگی کا ہر نیک کام خلوص نیت اور قربۃً الی اللہ کے قصد سے انجام دینے کی تاکید کی ہے۔ اگر نیت خالص ہو تو اس کا اثر ہمیشہ ہمیشہ کے لئے باقی رہ جاتا ہے۔ جیسا مشہور حدیث نبوی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا :

إِنَّمَا الْأَعْمَالُ‏ بِالنِّيَّاتِ‏ وَ إِنَّمَا لِكُلِّ امْرِئٍ مَا نَوَى فَمَنْ كَانَتْ هِجْرَتُهُ إِلَى اللَّهِ وَ رَسُولِهِ فَهِجْرَتُهُ إِلَى اللَّهِ وَ رَسُولِهِ وَ مَنْ كَانَتْ هِجْرَتُهُ إِلَى دُنْيَا يُصِيبُهَا أَوِ امْرَأَةٍ يَنْكَحُهَا فَهِجْرَتُهُ إِلَى مَا هَاجَرَ إِلَيْه. منیۃ المرید  ص   ۱۰۰

ترجمہ : بے شک اعمال کا دارو مدار نیتوں پر ہے۔ اور ہر شخص کے لئے وہی کچھ حاصل ہوگا جس کا وہ نیت کرے۔ پس جو کوئی اللہ اور اس کے رسول کی طرف ہجرت کرے تو اس کی ہجرت اللہ اور اس کے رسول ہی کی طرف ہے۔ اور جو کوئی دنیا کی طرف ہجرت کرے تاکہ اسے حاصل کرے اور کسی عورت کی طرف ہجرت کرے تاکہ اس سے شادی کرلے تو اس کی ہجرت اسی چیز کی طرف ہے جس کی طرف وہ ہجرت کرتا ہے۔

علم و عمل :

معلم جو بھی  تعلیم دے یا علم حاصل کرے،  پہلے اس پر خود عمل کرے۔ اسلام کی نگاہ میں صرف اور صرف تعلیم کی کوئی قدر و قیمت نہیں ہے۔ بلکہ تعلیم کا مقصد عالم با عمل ہونا ہے۔ جیسا کہ امام صادق ؑ بے عمل عالم کی نصیحت کو سخت چٹان پر بارش کے قطرے سے تشبیہ دیتے ہوئے فرمایا ہے :

إِنَ‏ الْعَالِمَ‏ إِذَا لَمْ‏ يَعْمَلْ‏ بِعِلْمِهِ زَلَّتْ مَوْعِظَتُهُ عَنِ الْقُلُوبِ كَمَا يَزِلُّ الْمَطَرُ عَنِ الصَّفَا۔ منیۃ المرید   ص ۱۸۱

ترجمہ : بے عالم جب اپنے علم پر عمل نہیں کرتا تو اس کی نصیحتیں دلوں سے اس طرح پھسل جاتی ہیں جس طرح  سخت چٹان سے بارش کے قطرے پھسل جاتے ہیں۔

توکل :

جو کوئی تعلیم دے یا علم حاصل کرے تو اس کے لئے توکل کو اپنا نصب العین قرار دینا چاہئے اور خدا وند عالم پر ہر طرح کا توکل اور بھروسہ ہونا چاہئے ۔ پیارے نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا فرمانِ مبارک ہے۔

أَنَّ اللَّهَ تَعَالَى قَدْ تَكَفَّلَ‏ لِطَالِبِ‏ العلم بِرِزْقِهِ خَاصَّةً عَمَّا ضَمِنَهُ لِغَيْرِه۔ ‏کنز العمال ج۱۰/ص ۱۳۹

ترجمہ : بے شک اللہ تعالیٰ نے طالب علم کے لئے دوسروں کو رزق کی جو ضمانت دی ہے اس سے بڑھ کر ایک خاص کفالت کی ذمہ داری اٹھائی ہے۔

اخلاق حسنہ:

کیونکہ علمائے کرام کے کاندھوں پر عوام کی رہبری اور ہدایت کی ذمہ داری ہے لہذا ان کا اخلاق ایسا ہونا چاہئے کہ لوگ آسانی کے ساتھ ان سے مل سکیں۔ علماء کے لئے تواضع، انکساری اور نیک اخلاق کی بے حد ضرورت ہے۔ امام صادقؑ فرماتے ہیں۔

اطْلُبُوا الْعِلْمَ‏، وَتَزَيَّنُوا مَعَهُ بِالْحِلْمِ وَالْوَقَارِ، وَتَوَاضَعُوا لِمَنْ تُعَلِّمُونَهُ الْعِلْمَ، وَتَوَاضَعُوا لِمَنْ طَلَبْتُمْ مِنْهُ الْعِلْمَ، وَلَا تَكُونُوا عُلَمَاءَ جَبَّارِينَ؛ فَيَذْهَبَ بَاطِلُكُمْ بِحقّ كُم۔ ‏ اصول کافی ج۱/ص ۳۶

ترجمہ : علم حاصل کرو، اور علم کے ساتھ بردباری اور وقار کے ذریعے زینت دو،جسے تم علم سکھاؤ اور  جس سے تم علم حاصل کرو  اس کے سامنے انکساری اور تواضع اختیار کرو اور جابر و متکبر علماء میں سے نہ ہوجاؤ، کہیں تمہارا باطل تمہارے حق کو اپنے ساتھ نہ لے جائے۔

عزت نفس :

کیونکہ ایک معلم کے کاندھوں پر دین اور ہدایت امت کی عظیم ذمہ داری ہے لہٰذا معاشی اعتبار سے انہیں لوگوں کے درمیان اس طرح زندگی گزارنی چاہئے کہ وہ باعزت رہیں اور انہیں کوئی تحقیر کی نگاہ سے نہ دیکھے۔

مذکورہ آداب و اخلاقیات کے علاوہ ایک عالم اور طالب علم کے لئے ضروری ہے کہ وہ ایسی تمام باتوں کا خیال رکھے جو ایک طالب علم اور عالم دین کی پہچان ہے اور اس کے شایان شان ہے جیسے نماز جماعت میں شرکت، اول وقت نماز کی ادائیگی، نیک کرداری، لوگوں کے ساتھ حسن سلوک، حقوق کی ادائیگی، مریضوں کی عیادت، غرباء و مساکین، مظلوم و ستم رسیدہ افراد کی دلجوئی اور سب لوگوں کے ساتھ محبت اور ہمدردی سے پیش آنا۔ اسی طرح لباس کی صفائی، چال چلن اور انداز گفتگو وغیرہ… یعنی ہر اعتبار سے محتاط رہنا چاہئے۔

استاد کے ساتھ مخصوص فرائض و آداب

استاد کے ساتھ مخصوص آداب و فرائض کو تین حصوں میں تقسیم کرنا ضروری ہے۔ خود استاد کے ذاتی آداب ، شاگرد سے متعلق آداب اور درس دینے کے دوران  کے آداب و فرائض۔

(الف)  استاد کے ذاتی آداب:

·        استاد کو اپنے شعبے میں اچھی طرح مہارت حاصل ہونی چاہئے۔ان تمام مہارتوں کا ذکر آخر میں کردیا گیا ہے۔

·        اس کے اندر سچے اور لائق طالب علم کی شناخت کا وصف ہونا چاہئے۔

·        شاگردوں کی نسبت علم پر عمل کرنا استاد کی زیادہ ذمہ داری بنتی ہے۔

·        صاحب اخلاق اور نمونہ عمل ہونا چاہئے۔

·        استاد کو چاہئے کہ علم نااہل لوگوں کے ہاتھ میں نہ جانے دے۔

·        تعلیم دینے کے لئے ہمیشہ تیار اور آمادہ رہے۔

·        حق گوئی سے کام لے تاکہ باطل کی پہچان ہو۔

·        امر بالمعروف اور نہی عن المنکر جیسے اہم فریضے کو ادا کرنا فراموش نہ کرے۔

(ب) شاگرد سے متعلق استاد کے آداب و فرائض:

·        اسلامی آداب واخلاق کے  مطابق طلاب کی تربیت کرنا ۔

·        تقوی الہی کی طرف دعوت دینا ۔

·        شاگردوں کیساتھ تواضع انکساری سے پیش آنا۔

·        شاگردوں کے درمیان عدالت اورمساوات کا خیال رکھنا ۔

·        ان کی ترقی کیلئے  ہر ممکن کوشش کرنا ۔

(ج) درس سے متعلق استاد کے آداب وفرائض :

·        استاد کو کلاس میں داخل ہونے سے پہلے درس کی تیاری،لباس اوربدن کی صفائی،سنجیدگی اوروقار کا مظاہرہ کرنا چاہئے۔

·        تدریس کے لئے گھر سے نکلتے وقت خداکو یاد کرے اورپیغمبر ؐ سے منقول دعا پڑھے ۔

·        کلاس میں داخل ہوتے وقت طلباء کو سلام کرے اورخندہ پیشانی سے پیش آئے۔

·        اگر کسی سوال کا جواب نہ جانتا ہو تو مبہم جواب دینے سے بہتر ہے کہ لاعلمی کا اظہار کرے اور یہ کوئی عیب نہیں ہے۔جیسا حضرت علی ؑ کا ارشاد گرامی ہے : جب تم سے ایسی چیز کے بارے میں پوچھا جائے جسے تم نہ جانتے ہو۔ تو اس سے فرارکرو ۔ سوال کیاگیا: کیسے فرارکریں ؟ تو فرمایا: یہ کہو کہ خدابہتر جانتاہے ۔منیۃ المرید، ص۱۱۰

شاگرد کیساتھ مخصوص آداب وفرائض :

جس طر ح استاد کیساتھ مخصوص آداب فرائض کو تین حصوں میں تقسیم کیاگیا اسی طرح شاگر د کے فرائض کوبھی تین حصوں میں تقسیم کیاہے ۔ذاتی آداب وفرائض ،استادکے متعلق آداب و فرائض اوردرس کے دوران آداب وفرائض ۔

شاگرد کے ذاتی آداب وفرائض :

·        ہر طالب علم کے لئے تعلیم شروع کرنے سے پہلے اچھی طر ح آمادگی اوراپنے آپکوتیارکرنا یعنی اپنے دل اورنفس کو صاف ستھرا بنا نا بالکل ایسا ہے جیسے کوئی کسان کھیت میں بیج بونے سے پہلے زمین کو صاف کرکے کاشت کیلئے ہموارکرتا ہےاسی طرح علوم الٰہیہ کو حاصل کرنے سے پہلے دل کو کینہ اورگناہ وغیرہ سے پاک صاف کرناضروری ہے علماء اخلاق نے حافظہ کی تقویت کے لئے تقوی اختیارکرنے اورگناہوں سے پرہیز کرنے کی تاکید کی ہے ۔

·        جو تعلیم  کے لئے اچھا وقت ہے اسے بالکل ضائع نہ کرے کیونکہ اس دورمیں زندگی کی تمام صلاحیتیں اورقوتیں اپنے عروج پررہتی ہے حواس سالم اورذمہ داریاں کم ہوتی ہیں ۔

·        حتی الامکان ایسی مصروفیتوں اورمشغولیتوں سے دوررہیں جن سے تعلیم پر غلط اثرپڑتا ہےاورافکار خراب ہوجاتے ہیں ۔

·        اس کے علاوہ  اچھے لوگوں کیساتھ اٹھنابیٹھنا ،بلند ہمتی ،اعلی ٰ مقاصد پرنظر،تعلیم کا شوق وغیرہ …

استادکے متعلق شاگر دکے فرائض :

بہترین استادکا انتخاب ،استاد کے پدرانہ نقوش پر توجہ، استادکے سامنےتواضع وانکساری اوراس کا شکریہ اداکرنا ایک طالب علم پر ضروری ہے ۔

 درس کے متعلق شاگرد کے فرائض :

·        قرائت قرآن کی راہ میں زیادہ سے زیادہ سعی وکوشش کرنا کیونکہ قرآن مجید اسلامی علوم ومعارف کاسرچشمہ ہے ۔

·        اپنی صلاحیتوں کو صحیح طرح  پرکھ لے اپنے ذہن اورحافظہ پر ضرورت سے زیادہ بوجھ نہ ڈالے مطالعہ درس یادکرنے کا صحیح طریقہ اپنائے ۔

·        طالب علم کیلئے ایک ٹائم ٹیبل کا ہونا ضروری ہے جس کے مطابق پورے دن پابندی کیساتھ اپنے تمام تعلیمی امور انجام دے سکے ۔

·        درس کیلئے مکمل تیاری کیساتھ جائے جسم اورلباس کی صفائی اوراپنی ضروریات کی چیزیں جیسے کتاب،قلم  ،کاپی وغیرہ اپنے ساتھ رکھیں ۔

·        بغیر کسی عذر کے غیر حاضر ہونے سے پرہیز کریں ۔

·        کلاس روم میں داخل ہوتے وقت سلام کریں آپس میں ایک دوسرے کے حقوق کا احترام کریں ۔

۴۔ والدین کے فرائض

بچوں کی  تربیت والدین کی اول ترین ترجیح ہونی چاہئے۔ اس کے متعلق  اللہ اوراس کر رسول کے احکامات بڑے واضع  اور بین ہیں۔

ارشاد باری ہے:

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا قُوا أَنفُسَكُمْ وَأَهْلِيكُمْ نَارًا وَقُودُهَا النَّاسُ وَالْحِجَارَةُ﴿سورہ تحریم:۶

اے ایمان والو! تم اپنے آپ کو اور اپنے گھر والوں کو اس آگ سے بچاؤ جس کا ایندھن انسان ہیں اور پتھر

حضرت عمرو سعید بن العاص رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا:

والد کا اپنی اولاد کو اس سے بڑھ کر کوئی عطیہ نہیں کہ اسے اچھے آداب سکھائے۔ (جامع ترمذی و حاکم)

آج کے بچے کل کے معمار ہیں۔ تمام والدین کی خواہش ہوتی ہے کہ ان کے بچے زندگی میں کامیاب ہوجائیں  لیکن بچوں کی تربیت میں والدین کا کردار سرے سے  نا پید ہے۔ والدین  کی خواہش تو ہے کہ بچوں کی تربیت اچھی ہو لیکن عملی اقدامات صفر۔ اس کی کئی ایک وجوہات ہیں جن میں کم علمی، شعورکا فقدان اور والدین کی لاپرواہی شامل ہے۔

محض خواہش کرنا کسی مقصد میں کامیابی کے لئے کافی نہیں۔ اس کے لئے درست وقت پر درست فیصلہ اور مناسب حکمتِ عملی ایک ناگزیر عمل ہے۔  بچوں کی تربیت ایک  کُل وقتی سرگرمی ہے۔ اس میں معمولی  سی کوتاہی سخت نقصان دہ  ثابت ہوتی ہے۔ بچوں کی تربیت میں والدین کے کردار کو سمجھنے کے لئے کمہار کی مثال سب سے بہترین ہے۔ برتن بنانے کے لئے کمہارایسی مٹی کا چناو کرتا ہے جس میں چکنی مٹی اور ریت کا ایک خاص تناسب ہو۔ مٹی کو محنت سے گوندکر ایک قسم کا مکسچر تیار کرتا ہے۔ تیار مٹی کو گول چکے پر رکھتا ہے اور پیروں سے چکے کو گمانا شروع کردیتا ہے۔ برتن کی  تیاری کے سارے عمل میں وہ انتہائی چوکنا رہتا ہے۔ برتن کی گولائی، ستھرائی، کٹائی کے تمام امور میں ہمہ تن مصروف رہتا ہے اور اس سارے عمل میں اپنی ساری مہارتیں استعمال کرتے ہوئے برتن کی تخلیق کرتا ہے۔

مٹی کی مثال انسان کے نطفہ  سےہے۔  کمہار والدین ہیں، گول چکہ وقت ہے، برتن کی گولائی، ستھرائی، کٹائی بچے کی تربیت کے سارے مراحل ہیں۔ جس طرح کمہار کی لاپرواہی برتنوں کو خراب کردیتی ہے ، اسی طرح والدین کی لاپرواہی بچوں کو ضائع۔ جس طرح اچھے اورخوبصورت برتن بنانے کے لئے کمہار کے پاس تمام مہارتوں کا ہونا لازم ہے، اسی طرح نیک، باادب اور کامیاب انسان کی تکمیل کے لئے والدین کے پاس بچوں کی تربیت سے متعلقہ تمام مہارتوں کا ہونا ضروری ہے۔

اسی بات کے پیشِ نظر تجویز کردہ تربیتی نظام میں والدین کی موجودگی انتہائی ناگزیر ہے۔ والدین، ادارہ اور  معلم کو مسلسل رابطہ میں رہنا ہوگا  تاکہ شاگرد گھر میں بھی اُن آداب وفرائض کو جاری رکھیں جو کہ ادارہ کی طرف سے تفویض کئے گئے ہیں۔ والدین کی غیر موجودگی میں ان اہداف کا حصول ناممکن ہے جو بچے کی کردار سازی اور ذہنی استعدادوغیرہ کے لئے تجویز کئے گئے ہیں۔

تربیت کا دورانیہ

اساتذہ کی تربیت کا دورانیہ ایک دن سے پانچ دن کے درمیان ہونا چاہِے۔ ایک  دن میں زیادہ سے زیادہ دو موضوعات کا احاطہ کرنا چاہئے۔

استعداد

تربیتی مرکز ہر ماہ ۱۰۰ استاتذہ کو تربیتی سہولیات فراہم کرسکتا ہے۔ہر تربیتی پروگرام سے کم ازکم پچیس اور زیادہ سے زیادہ تیس افرادمستفید ہوسکیں گے۔

درکار وسائل

تربیتی مرکز میں مندرجہ ذیل وسائل ناگزیر ہیں۔

1.     تربیتی ہال جہاں ۲۵ سے تیس افراد کے بیٹھنے کی گنجائش ہو۔ یہ کمرہ ہر قسم کے جدید سمعی و بصری آلات سے لیس ہو

2.     ۲۵ افراد کے قیام و طعام کے انتظامات

3.     درکار اسٹیشنری مثلاً وائٹ بورڈ، مارکر، رائٹنگ نوٹ بُک ، ٹریننگ میٹریل کی فوٹو ں کاپیاں، پریزینٹیشن اور ویڈیو کے لئے سی ڈی وغیرہ

4.     اگرریسورس پرسن ہائر کئے جائیں ، انکی لیکچر فیس یاں فری پک اینڈ ڈراپ کی سہولت

5.     تربیتی مرکز کو چلانے کے لئے ضروری عملہ کے اخراجات

 

 

 


Proposed Training

Workshops for Professional Teaching Skills

  1. Multiple Intelligences - Using MI to make classes more interactive & interesting
  2. Learning Styles - Understanding Learning styles and how we can maximize learning using this understanding
  3. Thinking Skills - What are they and how we can use them inculcate them through our classroom
  4. Active Learning - Methodologies to make teaching more interactive, involving & more meaningful
  5. Cooperative Learning - How to get the get best out of peer to peer interactions and to multiply learning using groups
  6. Organizing Learning - What to use where - to enable effective understanding and recall.
  7. If they're laughing-they're learning - Effective strategies towards Using humour in classroom
  8. Understanding and working with Higher order thinking skills
  9. Developing and using Creativity in learning
  10. Using Art, color, clay & sand for effective learning
  11. Using Theater for effective Learning
  12. Using Music for learning
  13. Language Development in Early Childhood / Middle School
  14. Making Mathematics more meaningful
  15. Brain based learning & Study Skills
  16. Using Story telling / doing in learning
  17. Understanding Activity Design
  18. Using Experiential and Integrated design

Workshops for Understanding Child

  1. Understanding Emotional needs of a child
  2. Working with acceptance and Intentions
  3. Understanding and Developing high Self esteem
  4. Developing Life skills or success skills

Workshops for Effective Classroom Management

  1. Cooperation - Effective Methods to solicit cooperation from children in the classroom
  2. Disciplining in the classroom - Alternative to punishment that work
  3. Communicating to motivate children: Bring the best out of students by simple changes in our communication
  4. Circle Time - using group dynamics for learning
  5. Creating stimulating yet enjoyable physical, Mental and Emotional environment in the classroom

Subject Specific Workshops

  1. Spellings  - Strategies to enable children to learn write and remember spellings correctly
  2. Science is looking, doing, concluding  - Let each Science class be an active exciting journey for children. Experience science all around you through activity based workshop.
  3. Language Development – the natural way – Joy of knowing and using a language is the key to learning the language. Geniekids approach is to simply follow the natural way in which we use the language and learn it on the go.
  4. Make Maths a pleasure to teach and exciting to learn - Activities that connect Maths to real life.
  5. Unravel the Mystery of History - If History is exciting is what you want the children to say, this workshops shows you simple but extremely effective way to make history fun.
  6. Geography is all around us  - A workshop which shows teachers how geography is best learned through events, landmarks and experiences all around us.

Teacher (Self) Development Workshops

  1. Discovering one’s potential as a teacher
  2. Developing effective Facilitating Skills
  3. Conducting Effective Sessions
  4. Developing and Adding MY creativity to my teaching
  5. Developing communication skills that make teachers more effective
  6. Frameworks of my mind - helping me relax, enjoy and give the best to children.
  7. Becoming the favorite teacher of children
Print Friendly and PDF

Post a Comment

Previous Post Next Post

Post Add 1

Post Add 2